کومت نے آج سبسڈی کو معقول بنانے کی ضرورت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مختلف
اشیاء اور خدمات پر دی جانے والی سبسڈی میں سے ایک لاکھ کروڑ روپے کا
فائدہ امیروں کو ملتا ہے اور اسے ختم کرنا سیاسی اقتصادی نقطہ نظر سے بھی
بہتر ہوگا۔
پارلیمنٹ میں آج پیش اقتصادی جائزے میں کہا گیا ہے، "حکومت سبسڈی پر مجموعی
گھریلو مصنوعات (جی ڈی پی) کا تقریبا 4.2 فیصد خرچ کرتی ہے. ... حقیقت یہ
ہے کہ بہت سے معاملات میں اس سے فیض یاب ہونے والے امیر لوگ ہوتے
ہیں. "اس
میں کہا گیا ہے کہ سات چیزوں چھوٹے بچت منصوبوں، مٹی کا تیل، ریلوے، بجلی،
ایل پی جی، سونا اور ہوائی جہاز ایندھن میں امیروں کی طرف سے لی جا رہی
سبسڈی ایک لاکھ کروڑ روپے کی ہے۔
امیر کون ہیں اس کے بارے میں کچھ بھی واضح نہیں کہا گیا ہے، لیکن یہ ضرور
کہا گیا ہے کہ 20 فیصد انکم ٹیکس کے سلیب میں آنے والے لوگوں کی اوسط آمدنی
انہیں ملک کی آمدنی کی تقسیم میں 98.4 پرسینٹائل پر جبکہ 30 فیصد کے سلیب
والوں کی آمدنی انہیں 99.5 پرسینٹائل پر رکھتی ہے۔